Wednesday, October 23, 2013

KAFIR

Shakeel Jaffery's poem - Yeh Kafir Hai
Reply-To: BAZMeQALAM@googlegroups.com

نازک خیالات کو بھرپور طنز میں گوندھ دیا گیا ہے ۔ ۔۔۔۔ مگر پتھر دلوں پر کوئی اثر نہیں
ایک دوسرے فورم پر شئیر کی گئی غزل 

یہ کافر ہے


جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتایہ کافر ہے
ہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتایہ کافر ہے

یہ انسان کو مذاھب سے پرکھنے کا مخالف ہے
یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا ..یہ کافر ہے

بہت بے شرم ہے یہ ماں جو مزدوری کو نکلی ہے
یہ بچہ بھوک اک دن کی نہیں سہتا ..یہ کافر ہے

یہ بادل ایک رستے پر نہیں چلتے یہ باغی ہیں
یہ دریا اس طرف کو کیوں نہیں بہتا.. یہ کافر ہے

ہیں مشرک یہ ہوائیں روز یہ قبلہ بدلتی ہیں
گھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا ..یہ کافر ہے

یہ تتلی فاحشہ ہے پھول کے بستر پہ سوتی ہے
یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا ..یہ کافر ہے

شریعتا کسی کا گنگنانا بھی نہیں جائز
یہ بھنورا کیوں بھلا پھر چپ نہیں رھتا یہ کافر ہے

جڑا ہے ارتقا ،قدرت اور انساں کی مثلث سے
ہمارے دائرے میں کیوں نہیں رہتا یہ کافر ہے

اسے سنگسار کر دو جذبہ ایماں نہیں اس میں
کبھی کافر کو بھی کافر نہیں کہتا یہ کافر ہے

ستاروں پر کمندیں ڈالنے کا عزم رکھتا ہے
پہاڑوں اورغاروں میں نہیں رہتا یہ کافر ہے

شکیل جعفری

To Join and post in BazmEQalam ,click the following link
https://groups.google.com/forum/#!forum/BAZMeQALAM
COUNTER NARRATIVE 

No comments:

Post a Comment