Shakeel Jaffery's poem - Yeh Kafir Hai
Reply-To: BAZMeQALAM@googlegroups.com
COUNTER NARRATIVE
نازک خیالات کو بھرپور طنز میں گوندھ دیا گیا ہے ۔ ۔۔۔۔ مگر پتھر دلوں پر کوئی اثر نہیںhttps://groups.google.com/forum/#!forum/BAZMeQALAMایک دوسرے فورم پر شئیر کی گئی غزل
یہ کافر ہے
جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتایہ کافر ہےہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتایہ کافر ہےیہ انسان کو مذاھب سے پرکھنے کا مخالف ہےیہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا ..یہ کافر ہےبہت بے شرم ہے یہ ماں جو مزدوری کو نکلی ہےیہ بچہ بھوک اک دن کی نہیں سہتا ..یہ کافر ہےیہ بادل ایک رستے پر نہیں چلتے یہ باغی ہیںیہ دریا اس طرف کو کیوں نہیں بہتا.. یہ کافر ہےہیں مشرک یہ ہوائیں روز یہ قبلہ بدلتی ہیںگھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا ..یہ کافر ہےیہ تتلی فاحشہ ہے پھول کے بستر پہ سوتی ہےیہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا ..یہ کافر ہےشریعتا کسی کا گنگنانا بھی نہیں جائزیہ بھنورا کیوں بھلا پھر چپ نہیں رھتا یہ کافر ہےجڑا ہے ارتقا ،قدرت اور انساں کی مثلث سےہمارے دائرے میں کیوں نہیں رہتا یہ کافر ہےاسے سنگسار کر دو جذبہ ایماں نہیں اس میںکبھی کافر کو بھی کافر نہیں کہتا یہ کافر ہےستاروں پر کمندیں ڈالنے کا عزم رکھتا ہےپہاڑوں اورغاروں میں نہیں رہتا یہ کافر ہےشکیل جعفری
To Join and post in BazmEQalam ,click the following link
No comments:
Post a Comment